حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، سعودی عرب کی خفیہ ایجنسی کے سابق سربراہ ترکی الفیصل نے افغانستان کی صورتحال اور ایران نیز پاکستان کے کردار پر رد عمل ظاہر کیا ہے۔
ترکی الفیصل نے کہا کہ انہیں اس بات کی شدید تشویش ہے کہ افغانستان میں امریکی ہتھیار، القاعدہ جیسے عسکریت پسندوں کے ہاتھ لگ جائیں گے جس کی وجہ سے افغانستان سے انخلاء کے بعد امریکہ کا سخت دشمن مضبوط ہو جائے گا۔
انہوں نے سی بی ایس چینل سے گفتگو کرتے ہوئے افغانستان سے امریکہ کے انخلاء کے بارے میں کہا کہ مجھے سمجھ میں نہیں آ رہا ہے کہ کیا الفاظ استعمال کروں، نا اہلی، بے احتیاطی اور بد انتظامی، یہ سب چیزیں اس پر صادق آتی ہیں۔
ترکی الفیصل نے کہا کہ آپ کو تو پتہ ہے کہ القاعدہ نے دوسروں سے سب سے زیادہ سعودی عرب کو نشانہ بنایا ہے، یہ بہت ہی تشویشناک پہلو ہے اور اب ممکن ہے کہ طالبان کے ذریعے اس کے اتحادی القاعدہ کے ہاتھوں میں ہتھیار پہنچ جائیں اور یہ زیادہ تشویش کا سبب بنے گا۔
دوسری جانب تعاون اور شراکت کے عنوان سے بغداد میں منعقدہ ایک روزہ سربراہی اجلاس میں شرکت کرنے والے وفود کی آمد سے پہلے سعودی وفد کی آمد کے ساتھ مکمل ہو گئی۔
عراق کے دار الحکومت بغداد میں ہونے والےسربراہی اجلاس کے وفود میں ایران ، ترکی ، سعودی عرب ، فرانس ، کویت ، اردن ، مصر ، متحدہ عرب امارات اور قطر کے علاوہ عرب لیگ اور خلیج تعاون کونسل کے سیکرٹری جنرل بھی شامل ہیں جبکہ مصر اور فرانس صدور کی سطح پر ، قطر امیر کی سطح پر ، متحدہ عرب امارات دبئی کے حکمران کی سطح پر ، کویت وزیر اعظم کی سطح پر ، اردن بادشاہ کی سطح پر اور اسلامی جمہوریہ ایران ، ترکی ، سعودی عرب کے وزرائے خارجہ کی سطح پر اجلاس میں شامل ہیں۔